جمعہ , 17 جولائی 2020ء
(467) لوگوں نے پڑھا
1998ء میں سابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی غلام ربانی کی جانب سے گوجرہ شہر میں لاری اڈہ کے قریب ایک پارک بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔اس پارک کا آغاز حاجی غلام ربانی نے اس وقت کروایا جب میاں شہباز شریف پہلی مرتبہ گوجرہ تشریف لائے اور انہی کی نسبت سے اس کا نام شہباز شریف پارک رکھا گیا تھا۔پارک کی تعمیر سے قبل اس جگہ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے تھے مگر سابق رکنِ اسمبلی نے ذاتی دلچسپی لے کر ایک ماہ کی قلیل مدت میں اسے ایک خوبصورت پارک میں تبدیل کر دیا۔بیس کنال رقبہ پر مشتمل اس وقت یہ شہر میں بنایا جانے والا واحد پارک تھا جس کی تعمیر پر تین لاکھ روپے لاگت آئی اور اس کا افتتاح فیصل آباد کے کمشنر جاوید احمد ملک نے اپنے ہاتھوں سے کیا۔پارک بنانے کا مقصد شہریوں کو سیر و تفریح کے موقع فراہم کرنا تھا اور اسے خوش نما بنانے کی خاطر اس کے اندر پھول دار پودے، فوارہ، گراؤنڈز کے اندر گھاس اور چلنے پھرنے کے لیے راستے بنائے گئے تھے۔میونسپل کمیٹی کی جانب سے اس کی دیکھ بھال کے لیے دو مالی اور دو چوکیدار تعینات کیے گئے تھے جبکہ آوارہ جانوروں سے بچاؤ کے لیے اس کے ارد گرد باڑ لگائی گئی تھی۔2008ء تک یہ پارک سیر و تفریح کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ کی تقریبات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا تاہم انتظامیہ کی غفلت کے باعث اب اس کی حالت ابتر ہو چُکی ہے۔فنڈز کی کمی کے باعث ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی اور وہ نوکری چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد پارک کا کوئی پُرسانِ حال نہیں۔پارک میں لگائے گئے پھولدار پودے اور گھاس خشک ہو چُکی ہے جبکہ ٹی ایم اے حکام کی جانب سے تاحال نئے ملازمین کا تقرر نہیں کیا گیا ہے۔گلشن محمود کالونی کے رہائشی حاجی محمد اکرم پارک کی حالتِ زار پر افسردہ نظر آئے۔انھوں نے بتایا کہ پارک میں حفاظت کی غرض سے لگائی گئی باڑ اور گیٹ چوری ہو چُکا ہے جبکہ لوگوں نے پارک کے اندر سے گزرنے کے لیے راستہ بنا رکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گھر سے قریب ہونے کے باعث یہ سیر کے لیے بہترین جگہ تھی جو اب بلدیہ کی غفلت کا شکار ہو چُکی ہے۔"پارک میں کِھلے مختلف اقسام کے پھولوں اور صاف ستھرے ماحول کی وجہ سے یہاں سے جانے کو دل نہیں چاہتا تھا لیکن اب قریب سے گزریں تو اسے اجڑا ہوا دیکھ کر دل دُکھتا ہے۔"ساٹھ سالہ میاں خالد فاروق مہدی کالونی کے رہائشی ہیں اور ناقص انتظامی پالیسیوں کو اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔"تحصیل انتظامیہ کا سارا دھیان جناح پارک پر ہے جبکہ اس جگہ کے لیے ایک مالی بھی تعینات نہیں کیا گیا جو پودوں کا خیال رکھ سکے۔"ان کا مؤقف تھا کہ علاقہ مکینوں کے لیے یہ سستی تفریح کا ذریعہ تھا جسے بحال کیے جانے کی ضرورت ہے تاکہ بچے اور بزرگ افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔تحصیل میونسپل آفیسر گوجرہ رانا محمد افضل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف پارک ان کے آنے سے پہلے ہی ویران ہو چکا تھا۔انھوں نے بتایا کہ زیادہ تر بجٹ شہر میں قائم جناح پارک کی دیکھ بھال اور نظم و نسق میں لگ جاتا ہے جہاں بچوں کی دلچسپی کے لیے ٹرین اور جھولوں کا بندوبست کیا گیا ہے۔ان کے مطابق پارک کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کم از کم پچاس لاکھ روپے کے فنڈز کی ضرورت ہے جو فی الحال محکمہ کے پاس موجود نہیں۔فنڈز کی کمی اور عملہ نہ ہونے کے باعث پارک کا نظم و نسق سنبھالنا ایک مشکل کام ہے جس کے لیے نئے سِرے سے کوششیں کرنا ہوں گی جبکہ فنڈز کے حصول کے لیے صوبائی حکومت کو بذریعہ خط آگاہ کیا جا چُکا ہے۔"