Chinot City
جمعرات , 07 جنوری 2021ء
(536) لوگوں نے پڑھا
ناجائز جہیز لینے کی عادت ہمارے معاشرہ میں ایک برائی کی طرح پھیل رہی ہے۔ اگرچہ والدین کی طرف سے اپنی بیٹی کو استطاعت کے مطابق جہیز دینا جائز ہے مگر دولہے یا اسکے خاندان کی جانب سے جہیز کا مطالبہ کرنا غلط ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کی بھی ایک وجہ ہے۔ بہت سے غریب خاندانوں کی بیٹیوں کا نکاح صرف اس وجہ سے نہیں ہوتا کہ ان کے والدین جہیز نہیں دے سکتے۔ کوئی بھی شخص اِس حقیقت سے اِنکار نہیں کر سکتا کہ جہیز لینے اور دینے کی رسم ہمارے مُعاشرے میں ظُلم و زیادتی کی بہت سی حدود تجاوز کیے ہوئے ہے اور اگر کہیں کوئی اِس کی اِصلاح کرنے کی کوشش میں جہیز نہیں لیتا تو بھی ایسا کرنے والوں میں سے اکثر کے اہلِ خاندان شادی کے بعد لڑکی کا جینا دوبھر کیے رکھتے ہیں۔ کسی لڑکے یا مرد کی طرف سے جہیز نہ لینے کے اصرار کے باجود لڑکی والے جہیز دیتے ہیں اور اکثر اوقات اپنی مالی و مُعاشی قوت سے بہت بڑھ کر خود کو مصیبتوں میں ڈال کر جہیز دیتے ہیں۔ مگر افسوس کے ساتھ جب ایک عورت کی اپنے شوہر کے ساتھ نہیں بنتی اور وہ علیحدگی اختیار کر لیتی ہے تو اس کا والدین کے گھر سے لایا گیا جہیز بھی اسے واپس نہیں کیا جاتا اور اسے پولیس اور عدالت کی جانب راغب ہونے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ چنیوٹ میں پیش آیا جہاں لاریب نامی خاتون نے اپنے میاں سے علیحدگی اختیار کی جس پر اس کے سامان پر سسرال والوں نے قبضہ کر لیا اور اسے 1 سال تک دھکے کھانے پر مجبور کرتے رہے توخاتون نے ویمن ہیلپ ڈیسک سے رابطہ قائم کیا اور انھیں شکایت درج کروائی جس پر پولیس کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے لاریب کو اس کا 3 لاکھ روپے مالیت کا سامان واپس دلوا دیا گیا۔