جمعرات , 17 ستمبر 2020ء
(1012) لوگوں نے پڑھا
بلھے شاہ کا اصل نام عبد اللہ شاہ تھا۔ 1680ء میں مغلیہ سلطنت کے عروج میں اوچ گیلانیاں میں پیدا ہو ئے۔ بلھے شاہ ایک پنجابی صوفی شاعر تھے۔ کچھ عرصہ یہاں رہنے کے بعد قصور کے قریب پانڈو میں منتقل ہو گئے۔ ابتدائی تعلیم یہیں حاصل کی۔ قرآن ناظرہ کے علاوہ گلستان بوستان بھی پڑھی اور منطق، نحو، معانی، کنز قدوری ،شرح وقایہ ، سبقاء اور بحراطبواة بھی پڑھا۔بلھے شاہ مغلیہ سلطنت کے عالمگیری عہد کی روح کے خلاف رد عمل کانمایاں ترین مظہر ہیں۔ ان کا تعلق صوفیاء کے قادریہ مکتبہ فکر سے تھا۔ ان کی ذہنی نشوونما میں قادریہ کے علاوہ شطاریہ فکر نے بھی نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اسی لئے ان کی شاعری کے باغیانہ فکر کی بعض بنیادی خصوصیات شطاریوں سے مستعار ہیں۔ ایک بزرگ شیخ عنایت اللہ قصوری، محمد علی رضا شطاری کے مرید تھے۔ صوفیانہ مسائل پر گہری نظر رکھتے تھے اور قادریہ سلسلے سے بھی بیعت تھے اس لئے ان کی ذات میں یہ دونوں سلسلے مل کر ایک نئی ترکیب کا موجب بنے۔ بلھے شاہ انہی شاہ عنایت کے مرید تھے۔نمونہ کلامپڑھ پڑھ کتاباں علم دیاں توں نام رکھ لیا قاضیہتھ وچ پھڑ کے تلوار نام رکھ لیا غازیمکے مدینے گھوم آیا تے نام رکھ لیا حاجیاو بھلیا حاصل کی کیتا؟ جے توں رب نا کیتا راضیبلھے شاہ کا انتقال 1757ء میں قصور میں ہوا اور یہیں دفن ہوئے(بشکریہ قصور سٹی فیس بک پیج)