ہفتہ , 03 اکتوبر 2020ء
(445) لوگوں نے پڑھا
قصور، برادرز شوگر ملز چونیاں ضلع قصور کے مالکان گزشتہ سات سالوں سے غریب کسانوں کے دو ارب روپے ہڑپ کر رکھے ھیں اور کسان اپنی ہی محنت کی قیمت لینے کے لیے قرضے لے کر کورٹ کچہریوں کے چکر کاٹ رھیں ھیں۔ آخر کار کئی سالوں بعد لوئر کورٹ سے جب کیس ہائی کورٹ کی جج صاحبہ عائشہ اے ملک صاحبہ تک پہنچا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ فوری کسانوں کو ان کی ادائیگیاں کی جائیں۔ حکومت نے یعنی (ڈی سی او ) نے عدالت کے حکم پر برادرز شوگر مل چونیاں ضلع قصور میں موجود چینی بیچ کر تقریبا 1 ارب روپے ہائی کورٹ میں جمع کروا دیے تاکہ کسانوں کو بذریعہ چیک ادایگیاں کی جائیں۔ مگر پھر بھی کسانوں کو ان کی ادایگیاں نہ ہوسکیں۔ اس بات کو بھی عرصہ دو سال ہو چکے ھیں آخر برادرز شوگر مل چونیاں کے مالکان نے سپریم کورٹ رجوع کر لیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلہ تو ابھی تک نہیں آسکا لیکن زبانی سپریم کورٹ کے جج نے کسانوں کو ان کی ادائیگیاں کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس تناظر میں ہزاروں کسانوں نے اپنی بچیوں اور بچوں کی شادیاں برادرز شوگر مل چونیاں قصور سے ان کی فصل کماد (گنا) کے پیسے نا ملنے کی وجہ سے مجبور ہو کر ملتوی کر رکھیں ہیں۔ کاشتکاروں کے پاس رقم نہ ہونے کی وجہ سے وہ مذید کاشت کاری نہیں کرسکیں ہیں۔ کسان ابھی تک اپنے سابقہ قرضے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ابھی تک ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود کسان اپنی رقم کیوں حاصل نہیں کرسکیں ہیں؟