Junaid
جمعہ , 18 دسمبر 2020ء
(558) لوگوں نے پڑھا
پشاور، پشاور کے صحافی شاکر اللہ جو 1990 سے صحافت کے پیشے سے وابستہ تھے کہتے ہیں وہ ایک رپورٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ان کا کہنا تھا وہ مکمل رپورٹنگ کرتے تھے جس میں کرائم رپورٹنگ، جنرل رپورٹنگ اور شوبز رپورٹنگ بھی شامل ہے۔ موجودہ دور میں 2018 سے وہ صحافت سے سبکدوش ہوئے اور ابھی تک دوبارہ اپنے شعبے میں انہیں نوکری نہیں مل سکی ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی ایسا ہوتا تھا ان کی نوکری اگر ایک اخبار سے چھوٹتی تھی تو جلد ہی دوسری جگہ ان کی نوکری لگ جاتی تھی لیکن اس بار یہ دورانیہ بہت زیادہ ہوگیا ہے اور وہ گھر بار چلانے کیلئے مزدوری کررہے ہیں جس سے انہیں کچھ نا کچھ مل جاتا ہے اور گھر چل جاتا ہے ان کا کہنا تھا ان کی صحافی تنظیموں کی جانب سے بھی کوئی امداد نہیں کی جاتی سوائے خیبر یونین کہ وہ ان کے گھر کی راشن کی مد میں کچھ امداد کرلیتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے 7 بچے ہیں جب سے ان کی نوکری ختم ہوئی ہے وہ اپنے بچوں کو اسکول بھی نہیں پڑھا پارہے ہیں۔ حکومت و انتظامیہ کو صحافت سے وابستہ ایسے لوگوں کے لئے کچھ کرنا چاہیے تاکہ یہ بھی اپنے بچوں کو زیور تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ اپنی گزر بسر باآسانی کرسکیں۔