جمعہ , 01 اگست 2025 ء
ٓاپ کو معلوم ھے کہ ٓاپ کے علاقہ کوٹ رادھا کشن میں کیا ہو رہا ہے؟

فیصل آباد ڈویژن

تھیلیسیمیا کئیر ہسپتال کے زیر اہتمام ڈی ایس پی سرکل چونیاں آفس میں بلڈ ڈونیشن کا انعقاد محمد جعفر چوہدری کے زیر صدارت کرایوں میں کمی کے حوالے سے اجلاس کنگن پور میں پاک فوج کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد ای روزگار ٹریننگ پروگرام کے لیے داخلے جاری پتوکی میونسپل کمیٹی میں رشوت خوری عروج پر تازہ ترین خبریں

عبدالمجید چنہ ، ستمبر 1965 پاک بھارت جنگ کا ہیرو

عبدالمجید چنہ ، ستمبر 1965 پاک بھارت جنگ کا ہیرو
اتوار , 06 ستمبر 2020ء (332) لوگوں نے پڑھا
شکارپور کے اس 72 سالہ پنجاب رجمنٹ کے ریٹائرڈ مجاہد کو گوکہ قوم نے بھلا دیا ہے لیکن اس کا جذبہ مجھے آج بھی جوان لگا ۔ عبدالمجید کا ذریعہ معاش پینشن کے 12 ہزار کے علاوہ محنت مزدوری ہے۔ میرے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وہ جیسے ماضی میں کھو سا گیا۔ جنگ کو یاد کرتے ہوئے میں نے اس کی آنکھوں میں عجب سی چمک دیکھی۔ 1965 والی جنگ پہ میرے پوچھے گئے سوالوں پہ کچھ لمحوں کی خاموشی کے بعد گویا ہوا ۔ صاحب! میں 1964 میں بھرتی ہوا ، مشکل سے ٹریننگ پوری ہی ہوئی تھی کہ بھارت نے رات کے دو بجے حملہ کردیا ۔ میں لاہور میں تعینات تھا ۔ سچ پوچھیں تو اس وقت ہمارے پاس لڑنے کے لیے اسلحہ تک پورا نہیں تھا ۔ دشمن لاہور بارڈر پہ 30 ٹینکوں کے ساتھ گھس آیا تھا ۔ گولوں کی بارش تھی ۔ ایک لمحے کے لیے کچھ سمجھ میں نہیں آیا تھا کہ 30 ٹینکوں کا مقابلہ کیسے ہوگا لیکن ڈر اور خوف کا نام و نشان تک نہیں تھا ۔ ہمارے جوانوں نے صرف ایک لمحے کے لیے سوچا اور دوسرے ہی لمحے بموں کے ساتھ دشمن کی ٹینکوں کے نیچے گھس گئے۔ 30 میں سے جب 10 ٹینک آدھے گھنٹے سے بھی کم سمے میں راکھ کا ڈھیر بن گئیں تو باقی ٹینکوں نے واپسی کی جو اسپیڈ پکڑی وہ دیکھنے کے قابل تھی ۔ ہمارے زخمی سپاہی بھی میدان جنگ سے واپس جانے کے لیے تیار نہیں تھے۔ بارڈر پہ لڑی جانے والی جنگ سے لاہور کے شہری بھی بے خبر نہیں تھے ۔ جس کے ہاتھ جو لگا وہ ہتھیار بنا کے ہماری مدد کو پہنچا ۔ بہت ساری لڑکیاں ہاتھوں میں پھول اور مہندی کے تھال لے کے پہنچیں تھیں ۔ دنیا نے ایسا بے خوف جنگی ماحول نہیں دیکھا ہوگا ۔ ٹینکوں کا پیچھا کرتے ہوئے ہم دور تک دشمن کے علاقے میں گھس گئے تھے جہاں سے دودن کے بعد ہمیں واپس بلا لیا گیا۔ سپاہی عبدالمجید کی باتوں کے سحر میں میں کھو سا گیا ۔ جنگ میں آٹھ دشمن سپاہیوں کو مارنے والا عبدالمجید گدھا گاڑی چلاتا ہے اور کوٹ رادھا کشن  کی منڈی میں مزدوری کرتا ہے ۔ آج بھی 50 کلو کی بوری ایک جھٹکے سے اٹھا لیتا ہے ۔ آبا و اجداد کا پیشہ تو مٹی سے برتن بنانے کا تھا لیکن فوج کی نوکری نے اسے اس پیشے سے دور رکھا ۔ اس گمنام فرنٹ لائن سولجر کو آج کوئی نہیں جانتا ۔ ایسے پتا نہیں کتنے ہمارے ہیرو ہماری بے رخی کا نشانہ بن گئے ۔ افسوس ۔ بشکریہ، فیس بک پیج ، کوٹ رادھا کشن 
  • سیاست

Email will Not publish publicly. Please access our Privacy Policy to learn what personal data MeriDharti.pk collects and your choices about how it is used. All users of our service are also subject to our Terms of Service.

Recieve News alerts?

Log in to get started

Forgot your password?

New to MeriDharti.pk? Sign up now