Junaid
بدھ , 25 نومبر 2020ء
(429) لوگوں نے پڑھا
فوٹو گرافر کی جانب سے کھینچی گئی خوبصورت منظر کشی کے ساتھ اس تصویر میں پشاور کی ایک ورکشاپ میں ایک نوعمر لڑکا موٹرسائیکل کے پہیے کی مرمت کررہا ہے جوکہ بچوں کے حقوق کے سراسر منافی بات ہے لیکن بدقسمتی سے یہ ہمارے معاشرے کا ایسا سرطان ہے جس سے نبٹنے میں خدا جانے مملکت خداداد کو مذید کتنا عرصہ لگ جائیگا۔ یاد رہے رواں ہفتے 20 نومبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں کا عالمی دنیا منایا گیا، اعداد و شمار کے مطابق پاکستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں 44 فیصد تک اسکول جانے کے قابل بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں اور ان کی تعداد دو کروڑ 28 لاکھ ہے جوکہ انتہائی تشویشناک تعداد ہے۔ دنیا بھر میں 20 نومبر کے دن کو منانے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ بچوں کی تعلیم، صحت اور ذہنی تربیت کے حوالے سے شعور اُجاگر کیا جائے تاکہ دنیا بھر کے بچے مستقبل میں معاشرے کے مفید شہری بن سکیں۔ خدا مملکت خداداد میں بھی بچوں کو معاشرے کیلئے مفید شہری بننے کیلئے سہولیات بہم پہنچانے کیلئے ان کے اسکول جانے اور ان کو صحت اور دوسرے تمام حقوق مہیا ہونے کی صورت کرے آمین۔