جمعہ , 14 مارچ 2025 ء
گھر کی چھت ٹوٹنے کے بعد متاثرین امداد کے منتظر تیز رفتار بس کی کار کو ٹکر، 2 افراد زخمی دریائے چناب میں نہاتے ہوئے نوجوان ڈوب کر جانبحق اسکول میں لگے بجلی کے کھنبے ناخوشگوار حادثے کا سبب بن سکتے ہیں گلیوں میں پانی جمع ہونے سے اہل محلہ پریشان تازہ ترین خبریں

گوجرہ کے بارے میں

گوجرہ

گوجرہ (Gojra)، تحصیل گوجرہ کا انتظامی صدر مقام ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کا شہر ہے۔    مردم شماری2017 کے مطابق آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا 51 واں سب سے بڑا شہر ہے۔
کینال ریسٹ ھاؤس یہاں کی سب سے پرانی بلڈنگ ہے، جس کا قیام 1898 میں ہوا تھا، 

گوجرہ تحصیل کا تاریخی پس منظر

گوجرہ  کو 1896ء میں برطانوی نوآبادیاتی  دور کے دوران فیصل آباد (لائل پور ) کی ایک کالونی کے طور پر قائم کیا گیا ۔ گوجرہ ان اراضیوں کا تجارتی مرکز تھا جنھیں کاشتکاری کے  لیے برطانوی دور میں پلان کیا گیا تھا ، اور نقد آور فصلوں کے لئے "منڈی" (مارکیٹ) کے لئے جانا جاتا تھا۔گوجرہ جو اپنی زرخیزی اور چراگاہوں کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ یہاں کی آبادی کا زریعہ معاش مال مویشی چراگاہوں میں چرانے کا بھی تھا، اور یہ علاقہ چراگاہ کی وجہ سے بھی مشہور تھا، ہندی میں گاؤ ، گائے کو کہتے ہیں ، اور اسے گاؤ چرا بھی کہا جاتا تھا جو زمانے کے ساتھ بدلتے ہوئے’’گوجرہ ‘‘ ھو گیا۔ 
تقسیم ہند سے قبل یہاں واضع اکثریت ہندؤں اور سکھوں کی تھی، غلہ منڈی، گڑ منڈی اور مویشی منڈی اس کی پہچان تھی، گُڑ محلہ سبزی منڈی اور نئی منڈی ہندؤں کا علاقہ تھا ، محلہ شیخاں ، مسجد گلی اور مہدی محلہ میں  مسلمان آباد تھے اور مین بازار کے ساتھ  ساتھ سکھ آبادی تھی ، جہاں مندروں اور گوردواروں کے آثار اب بھی موجود ہیں ۔ کاروبار اور منڈی میں بھی ہندوں اور سکھوں کی اکثریت غالب تھی ،
 پورے ہندوستان میں گندم کی پیداوار کا یہ معروف ترین علاقہ تھا۔ یہ ایشیا میں اس علاقہ کی گُڑ شکر کی سب سے بڑی منڈی کہلاتی تھی۔ 
جب فیصل آباد میں نوآبادیات کا آغاز ہوا۔ فیصل آباد اور گوجرہ کے مابین ریلوے لائن 1899ء میں بچھائی گئی تھی۔ اس شہر کو 1904 میں نوٹیفائیڈ ایریا کمیٹی کا درجہ دیا گیا تھا اور 1925 میں اسے بی کلاس بلدیہ میں اپ گریڈ کیا گیا تھا۔ہندوستان کے شاہی گزیٹر کے مطابق 1906 میں یہاں کی آبادی 2،589 نفوس پر مشتمل تھی. 
اگست 1947ء میں تقسیم ہنوستان میں فسادات اور مقامی لڑائی کے بعد انگریزوں کی جلد واپسی ہوئی ، جس کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ شہری خاص طور پر پنجاب کے مغربی علاقوں میں جاں بحق ہوگئے ۔ گوجرہ ، جو صوبہ پنجاب کے اس خطے میں تھا جو مغربی پاکستان بن گیا ، یہاں سے اکثریتی ہندوؤں اور سکھوں نے ہندوستان ہجرت کی ، جب کہ ہندوستان سے مسلمان مہاجرین اس ضلع میں آکر آباد ہوئے۔
تقسیم ہندوستان کے بعد ، اس کے بڑھتے ہوئے سائز کے پیش نظر ، اسے 1960 میں دوسری کلاس میونسپل کمیٹی کے طور پر درجہ دیا گیا۔ گوجرا کو تحصیل  کا درجہ دے دیا گیا اور 01.07.1982 کو نو قائم شدہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے وابستہ ہوا۔ڈویلیونشن آف پاور پلان متعارف کرانے کے بعد ، تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن گوجرہ 12.08.2001 کو معرض وجود میں آیا۔
گوجرہ میں کل 132 دیہات ہیں ، اسکا کل رقبہ 526 مربع کلو میٹر ہے، جس میں کاشتکاری کا رقبہ 175،484 ایکڑ ہے، اور غیر آباد رقبہ 34،897 ایکڑ ہے،
سال 2019 میں اس کی آبادی 7 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے، جس میں 5 فیصد مسیحی آبادی ہے۔ 

تحصیل گوجرہ کا محل وقوع 

گوجرہ فیصل آباد سے 50 کلومیٹر (31 میل) ، لاہور سے 170 کلومیٹر (110 میل) اور ٹوبہ ٹیک سنگھ سے 20 میل (32 کلومیٹر) شمال میں ہے۔
گوجرہ شمال مشرقی پنجاب میں 31°9′N 72°41′E پر واقع ہے۔ 

تحصیل گوجرہ کی معشیت 

گوجرہ کے دیہی علاقوں میں ، دریائے چناب سے سیراب ہونے والی زمینیں ، روئی ، گندم ، گنے ، سبزیاں اور پھل پیدا کرتی ہیں۔ 
گوجرہ شہر ایک صنعتی مرکز ہے جہاں بڑے ریلوےگیراج ، انجینئرنگ کے کام اور ملز ہیں جو چینی ، آٹا اور تیل کی پراڈکشن پراسس کرتی ہیں۔
 گوجرہ فصلوں کی پیداوار کے لئے جانا جاتا ہے ، خاص طور پر گندم کی پیداوار میں ، اسی طرح گنے اور کپاس  کی فصلوں کے لئے بھی مشہور ہے۔
 گوجرہ کی اپنی کپڑے کی ملز ہیں ، جو دوسرے ممالک کو  برآمد ات  بھی کرتی ہیں۔

 تحصیل گوجرہ کے تعلیمی ادارے

اسلامیہ ھائی اسکول اور ایم سی ھائی اسکول یہاں کے پرانی علمی درسگاہیں ہیں 

 تحصیل گوجرہ میں بولی جانے والی زبان

گوجرہ میں پنجابی زبان عمومی طور پر مادری زبان کے طور پر بولی جاتی ہے، جبکہ قومی زبان اردو بھی بڑے پیمانے پر بولی جاتی ہے، 


تحصیل گوجرہ کے چند مراکزِصحت

ڈاکٹر رحمت اللہ جنرل ہسپتال 
گورنمنٹ آئی کم جنرل ہسپتال 
البرکت ٹرسٹ ہسپتال 
اینٹی ٹی بی فری ہسپتال

گوجرہ تحصیل میں مشہور کھیل 

ہاکی، کبڈی ، فٹبال ، والی بال اور کرکٹ مقبول کھیل ہیں ، 
گوجرہ  میں کھیلوں  میں نوجوانوں کی دلچسپی ایک جنون کی حد تک ہے، لہذا  گوجرہ کو ہاکی کا شہر کہا جاتا ہے، 
پاکستان کی اولمپک ہاکی ٹیم اور قومی ہاکی ٹیم کے اکثر کھلاڑیوں کا تعلق گوجرہ شہر سے رہا ھے، 

تحصیل گوجرہ میں مذاہب

گوجرہ کی اکثریتی آبادی دین اسلام سے تعلق رکھتی ہے۔
جبکہ مذہب عیسائیت سے تعلق رکھنے والوں کی اقلیتی5 فیصدی آبادی بھی موجود ہے۔ 

 تحصیل گوجرہ میں پہنے جانے والے لباس 

 قمیض شلوار  اور چپل و شوز عمومی لباس ہے، خواتین چادر اور عبایا استعمال کرتی ہیں جبکہ مرد حضرات روائیتی رومال چادر کندھے پر استعمال کرتے ہیں، 

تحصیل گوجرہ کے رسم رواج

غمی،خوشی، شادی بیاہ اور دیگر مواقع پر یہاں آباد مختلف برادریوں میں، اپنے الگ رسم و رواج پائے جاتے ہیں ، لیکن تمام رواجوں اور رسومات میں تھوڑے بہت تفاوت سے یکسانیت  پائی جاتی ہے


 تحصیل گوجرہ کے رہنے والوں کے مزاج 

گوجرہ کے اطراف میں زرعی زمینیں ہیں جن میں کام کرنے اور پیداوار کو اُگانے کے لیے یہاں کے لوگ محنت اور جفاکشی کے ساتھ امور انجام دیتے ہیں، 
 صحت مندی اور بردبار ی  کے نتیجے میں مقامی لوگوں میں شائستگی اور ہنس مکھ مزاجی عمومی طور پر پائی جاتی ہے۔


بحوالہ :-
https://pbs.gov.pk/
https://bisefsd.edu.pk/
https://citypopulation.de/Pakistan

دوسرے شہروں کے بارے میں مزید پڑھیں

Log in to get started

Forgot your password?

New to MeriDharti.pk? Sign up now