Junaid
جمعرات , 19 نومبر 2020ء
(392) لوگوں نے پڑھا
حویلیاں طیارے حادثے کی تحقیقات 4 سال بعد مکمل کرلی گئیں، رپورٹ میں افسوسناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔ طیارہ حادثے کے پیچھے پی آئی اے انجینئرنگ کی مبینہ غفلت سامنے آگئی، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق حادثے کے شکار طیارے کا ایک انجن بند ہوگیا تھا اور دوسرے کا بلیڈ ٹوٹا ہوا تھا، طیارے کے انجن کو 10 ہزار گھنٹے مکمل ہونے پر اوور ہال نہیں کیا گیا، رپورٹ کے مطابق اے ٹی آر طیارے کے انجن کا بلیڈ پشاور سے چترال جاتے ہوئے ٹوٹا جبکہ اسی ٹوٹے انجن بلیڈ کیساتھ طیارے کو اسلام آباد روانہ کردیا گیا، پرواز پی کے 661 چترال سے اسلام آباد جارہی تھی کہ اس کے ساتھ یہ انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں نامی گرامی نعت خوان جنید جمشید سمیت 47 افراد نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کی تھی ۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوران پرواز انجن بلیڈ، پن کے ٹوٹنے سے پنکھے کی رفتار کم ہوئی، پروپیلر کی رفتار کم ہونے سے اس کا الیکٹرانک پینل خراب ہوگیا تھا، رپورٹ کے مطابق طیارہ اڑانے والے پائلٹ نے اس سے پہلے ایسی خرابی نہیں دیکھی تھی جبکہ طیارے کی آخری مینٹینس کینیڈا میں ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو یہ طیارہ حادثہ پیش آیا تھا۔